آقومی آواز کے مطابق سام میں آبادی کو قابو میں کرنے کے اقدامات کے سلسلہ میں گزشتہ روز وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے اسمبلی میں بیان دیا کہ ریاست میں ایک ’پاپولیشن آرمی‘ (آبادی فوج) ہوگی جو مسلم اکثریتی علاقوں کی آبادی کو قابو میں کرنے کے لئے کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاپولیشن آرمی مسلم اکثریتی علاقوں میں مانع حمل ذرائع تقسیم کرے گی اور آبادی کو کم کرنے کے لئے بیداری بھی پیدا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہزار افراد پر مشتمل اس فوج کو آسام کے ذیلی علاقوں میں بھیجا جائے گا۔
خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ آسام ہیمنت بسوا سرما کے متنازعہ پاپولیشن کنٹرول کی تجویزات پر غم و غصہ پایا جا رہا ہے جبکہ ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اتر پردیش سمیت دیگر بی جے پی کی زیر اقتدار ریاستیں بھی اسی طرح کے اقدام اٹھا رہی ہیں۔ ہیمنت بسوا سرما نے اسمبلی کو مطلع کیا کہ ریاست کے مغربی اور وسطی حصوں میں آبادی کی صورت حال دھماکہ خیز ہو چکی ہے۔
دریں اثنا، ہیمنت بسوا سرما نے ایک مرتبہ پھر آبادی کے بے تحاشہ اضافہ کے لئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا، ’’2001 سے 2011 تک آسام میں ہندؤوں کی آبادی میں اضافہ کی شرح 10 فیصد تھی تو مسلمانوں میں یہ شرح 29 فیصد تھی۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’کم آبادی ہونے کے سبب ہندؤوں کی رہائشیں عالیشان ہوئی ہیں اور انہیں گاڑیاں بھی میسر ہو رہی ہیں۔ نیز ان کے بچے ڈاکٹر اور انجینئر بن رہے ہیں۔‘‘