رپورٹ کے مطابق یمن میں گرمیوں کے موسم میں طلبا اور بچے زور و شور سے قرآنی کلاسوں میں شرکت کررہے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ حوثی رہنما «عبدالملک بن بدرالدین الحوثی» کی تاکید پر جنہوں نے ایک قرآنی مرکز کا افتتاح بھی کیا تھا بچے کلاسوں میں بھرپور شرکت کررہے ہیں۔
یمن میں قرآنی کلاسوں اور کورس میں بچوں کے شوق کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ صرف صنعاء میں چھ ہزار سے زاید مدارس میں قرانی کلاسز جاری ہیں جنمیں چار ہزار آٹھ سو بچوں اور ایک ہزار چار سو اٹھتر مدرسے طالبات کے ہیں۔
گرمیوں میں قرآنی کورس کے ڈپٹی اسامة المحطوری کا کہنا تھا: اس سال بچوں کا شوق حیران کن تھا اور مالی مشکلات کے باوجود یمنی انقلابی رہنماوں نے ان مدارس کی مدد کی ۔
انکا کہنا تھا کہ قرآنی کلاسز اور دیگر ثقافتی و اسپورٹس کے ایونٹس یمنی رہنما کی تاکید پر قرآنی تعلیمات کی ترویج کے لیے منعقد کیے جارہے ہیں۔
المحطوری کے مطابق بچے معارف اسلامی کے علاوہ فلسطینی کاز کے بارے میں معرفت حاصل کرتے ہیں تاکہ وہ قبلہ اول کی اہمیت سے آگاہ ہوسکے۔
المحطوری کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین اور دشمن شناسی سے بھی نسل جوان کو آگاہی دی جارہی ہے اور صرف مرگ بر امریکہ، مرگ بر اسرائیل کافی نہیں اور اسی بات سے دشمن خایف ہے۔
انکا کہنا تھا کہ سعودی پروپگنڈوں کے باوجود جو ان قرآنی مراکز کو گمراہ کن ادارے پیش کررہے ہیں ہماری قرآنی کاوشیں زور و شور سے جاری ہیں۔
المحطوری کے مطابق یمنی والدین ان قرآنی کلاسز کے نتایج کو ملاحظہ کرچکے ہیں اور اسی وجہ سے وہ ان کلاسز میں شوق سے بچوں کو بھیجتے ہیں اور اسی سے ہمارے دشمن خوفزدہ ہیں۔/