عراق کا مستبقل بغیر امریکہ کے

IQNA

عراق کا مستبقل بغیر امریکہ کے

10:08 - July 27, 2021
خبر کا کوڈ: 3509884
تہران(ایکنا) افغانستان میں امریکی موجودگی نے میڈل ایسٹ اور عراق کو یہ درس دیا کہ انکی موجودگی سے امن و امان اور اقتصادی پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں۔

ایکنا رپورٹ کے مطابق عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی کا دورہ امریکہ اور جوبائیڈن سمیت اعلی حکام سے ملاقاتیں اس وقت خبروں میں سرفہرست ہیں۔

 

اپریل میں امریکہ اور عراق میں معاہدہ ہوا جس کے مطابق امریکی فورس عراق میں صرف ٹرینینگ تک محدود رہے گی جبکہ توقع تھی کہ امریکی فوج عراق سے نکل جائے گی گرچہ اسکا ٹایم فریم واضح نہیں کیا گیا۔

 

اس وقت عراق میں ڈھائی ہزار امریکی فوج موجود ہے جب کہ عراق میں قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد عراق نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی فوج عراق سے نکال دے تاہم اب تک ایسا نہ ہوسکا ہے۔

 

عراقی تاکیدات کے باوجود لگتا ہے کہ امریکہ مکمل انخلا نہیں چاہتا اور وہ اپنی کچھ فوجی عراق میں رکھنے پر اصرار کررہا ہے۔

 

الکاظمی واشنگٹن میں مختلف امور کے حوالے سے اہم ملاقات کریں گے جب کہ عراق میں انتخابات جس کا وعدہ الکاظمی نے دیا تھا اس میں تین مہینہ باقی رہا ہے۔

 

بہرحال عراق میں امریکی فورس کی موجودگی اس ملاقات کا اہم ترین موضوع ہے حالانکہ داعش کی شکست کو چار سال کا عرصہ ہوچکا ہے مگر انکی حامی بعض تنظمیں اب بھی ملک کے مختلف حصوں میں واقعات کرتی رہتی ہیں۔

 

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ الکاظمی کا دورہ ایران کے ڈیمانڈ کے مطابق عراقی سے امریکی انخلا بارے میں ہے

جہاں عراق میں ایرانی حامی بہت سے گروپس امریکی انخلا کا مطالبہ کررہے ہیں وہی پر بعض عراقی اعلی حکام اصرار کررہے ہیں کہ امریکی موجودگی اب لازم ہے تاہم سردار سلیمانی کی شہادت کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر امریکی انخلا کا مطالبہ کیا اور قرارد داد پاس کی۔

 

عراق میں امن و امان کی صورتحال جہاں اکثر استقامی محاز اور امریکی فورسز میں مڈ بھیڑ اور ایک طرف داعش حامی تنظیموں کی کارروائیاں ملک کی بدامنی کی تصویر پیش کررہی ہیں کہ عراق مشکلات سے نکلنے میں اب تک ناکام رہا ہے اور اس کا مطلب کہ عراق کو ہمسایوں کے تعاون کی اشد ضرورت ہے جس کا ایک نمونہ عراق میں حالیہ دنوں میں بجلی کا بحران ہے۔

 

عراق کا مستبقل بغیر امریکہ کے

عراق میں رضا کار فورسز اور امریکی فوج میں تصادم کے پیش نظر الکاظمی بھی کوشش کررہا ہے کہ امریکی انخلا پر عملدرآمد ہو کیونکہ اس صورتحال میں ایک بڑی جنگ کا خطرہ ہر وقت موجود ہے۔

 

موجودہ حالات میں اب تک الکاظمی سنجیدگی سے معاملات چلانے میں کامیاب رہا ہے اور ایران سمیت سعودی و امریکی تعلقات میں ایک توازن دیکھنے میں آرہا ہے اور انکی کوششوں سے ایران-سعودی رابطے بھی ہوئے ہیں گرچہ زیادہ پیشرفت دیکھنے کی نہیں ملی ہے۔

 

ان مسائل اور حالات کے پیش نظر الکاظمی کے سامنے امریکی انخلاء ایک بڑا چیلنج ہے اور واضح سی بات ہے کہ افغانستان میں امریکی موجودگی اور اب انخلا خود بتارہی ہے کہ امریکی موجودگی میڈل اور افغانستان میں وہاں کے امن و امان یا اقتصاد پر غیر موثر رہا ہے۔/

3986481

نظرات بینندگان
captcha