ایکنا نیوز- خبررساں ادارے اناطولیہ کے مطابق ڈنمارک کے وزیراعظم نے کہا ہے : اگر کوئی کسی دوسروں کی مقدس کتاب کو جلانے سے روکا جاتا ہے تو میرے خیال میں یہ آزادی کو محدود کرنا نہیں۔
انکا کہنا تھا کہ اس اقدام پر پابندی سے کوئی مشکل پیدا نہ ہوگی، یہ سیکورٹی ایشو ہے اور ہم بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا شکار ہوسکتے ہیں جب کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم دوسروں سے تعلقات بحال کریں۔
ڈنمارک میں قرآن مجید کی توہین کا سلسلہ جاری ہے اور جمعرات کو بھی ایک ایسی کارروائی کی گیی جسمیں مقدس کتاب کی توہین کی گیی۔
قرآن کی توہین یا قرآن سوزی کا آغاز سوئیڈن سے ہوا جہاں عراقی عیسائی باشندے «سلوان مومیکا» نے پولیس کی حمایت سے قرآن سوزی کا گھناونا اقدام انجام دیا اور پھر اس گستاخی کو مکرر انجام دیا جانے لگا۔
مذکورہ گستاخ قرآن نے ہر کچھ عرصے بعد اس کام کو انجام دیا اور عراقی سفارت خانے اور ترک سفارت خانے کے با المقابل یہ کام انجام دے چکا ہے۔
مذکورہ شخص نے ایک بار اس کام کو سوئیڈن پارلیمنٹ کے سامنے انجام دیا جس کے بعد پارلیمنٹ نے بیان دیا کہ سوئیڈن اسلام فوبیا کی مذمت کرتا ہے اور مقدس کتب کی بے احترامی کو منفی فعل قرار دیتا ہے۔/
4160060