ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک کے مطابق ایودھیا میں شہید بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر مذہبی سے زیادہ سیاسی معاملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شریک فلمی ستاروں پر بھی تنقید کی جا رہی ہے، تقریب کے خلاف بالی وڈ اسٹار سشمیتا سین سمیت کئی بالی وڈ ستاروں نے بھارت کے سیکیولر آئین کی حمایت میں پیغامات جاری کردیے۔
معروف مصنفہ فاطمہ بھٹو نے تقریب میں بھارتی اداکاروں کی شرکت پر بالی وڈ کو کمزور انڈسٹری قرار دیا۔
تقریب میں امیتابھ بچن، رنبیر کپور، عالیہ بھٹ اور کترینا کیف سمیت کئی ستارے شریک تھے۔
امریکی میڈیا نے کہا مودی کی حکومت میں مسلمانوں کیلئے بات کرنے والا کوئی نہیں جبکہ برطانوی میڈیا کا کہنا تھا بی جے پی کا انتخابی ایجنڈا ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو استعمال کرنا ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم نے بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آو آئی سی اسلامی تشخص مٹانے کی کوششوں کی مذمت کرتی ہے۔
1528 میں مغل دور حکومت میں بھارت کے موجودہ شہر ایودھیا میں بابری مسجد تعمیر کی گئی جس کے حوالے سے ہندو دعویٰ کرتے ہیں کہ اس مقام پر رام کا جنم ہوا تھا اور یہاں مسجد سے قبل مندر تھا۔
برصغیر کی تقسیم تک معاملہ یوں ہی رہا، اس دوران بابری مسجد کے مسئلے پر ہندو مسلم تنازعات ہوتے رہے اور تاج برطانیہ نے مسئلے کے حل کے لیے مسجد کے اندرونی حصے کو مسلمانوں اور بیرونی حصے کو ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے معاملے کو دبا دیا۔
بی جے پی کے رہنما ایل کے ایڈوانی نے 1980 میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی تحریک شروع کی تھی۔
1992 میں ہندو انتہا پسند پورے بھارت سے ایودھیا میں جمع ہوئے اور ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں 6 دسمبر کو سولہویں صدی کی یادگار بابری مسجد کو شہید کر دیا جب کہ اس دوران 2 ہزار کے قریب ہلاکتیں ہوئیں۔
حکومت نے مسلم ہندو فسادات کے باعث مسجد کو متنازع جگہ قرار دیتے ہوئے دروازوں کو تالے لگا دیے، جس کے بعد معاملے کے حل کے لیےکئی مذاکراتی دور ہوئے لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے 9 نومبر 2019کو بابری مسجد کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے مسجد ہندوؤں کے حوالے کردی اور مرکزی حکومت ٹرسٹ قائم کرکے مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا حکم دے دیا جب کہ عدالت نے مسجد کے لیے مسلمانوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔/